Dukh Sehne Se Pehle Mein
دکھ
سہنے سے پہلے میں اس شام کو مناوں
تھی
آرزو یہ میری کہ فسح میں آج کھاوں
پھر
نہ کبھی پیوں گا میں انگور کا یہ شیرا
اپنے
دلوں میں رکھنا میری یاد کا زخیرہ
کل
جو بھی ہے ہونا وہ آج میں بتاؤں
میرے
خون اور بدن کو آپس میں ملکر کھانا
میرے
خون کا وعدہ تم دل سے نہ بھلانا
ایسا
ہی کرتے رہنا جب تک میں پھر نہ آؤں
تم
میں سے ایک مجھ کو دھوکا ضرور دیگا
غیروں
سے راز میرا وہ مول جا کے لیگا
یہ ضرور ہی تھا ہونا کہ صلیب میں اٹھاوں
Comments
Post a Comment